دہشتگرد داعش کی افغانستان میں موجودگی خطہ کے لئے خطرہ ہے
اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مشن کی نائب سربراہ اور خاتون سفیر نے افغانستان میں دہشتگرد گروہوں بشمول داعش کی موجودگی کو اس ملک سمیت اس کے پڑوسیوں، علاقے اور بین الاقوامی برادری کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ قرار دے دیا۔
شیئرینگ :
اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مشن کی نائب سربراہ اور خاتون سفیر نے افغانستان میں دہشتگرد گروہوں بشمول داعش کی موجودگی کو اس ملک سمیت اس کے پڑوسیوں، علاقے اور بین الاقوامی برادری کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مشن کی نائب سربراہ اور خاتون سفیر "زہرا ارشادی" نے اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کونسل میں افغان مسئلے سے متعلق منعقدہ اجلاس کے دوران، افغانستان میں داعش سے منسلک دہشتگرد گروہوں کی از سر نو موجودگی کی رپورٹوں کو تشویش کن قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ افغان گورننگ باڈی کے عہدیداروں کو دہشتگردی سے نمٹنے اور قونصلیٹ اور سفارتی مقامات اور ان کے عملوں کے تحفظ سمیت ان کیخلاف کسی بھی حملوں کو روکنے پر ذمہ دار ہونی ہوگی۔ افغانستان، ایک بار پھر داعش اور القاعدہ کے دہشتگرد گروہوں کیلئے امن پناہگاہ میں نہیں بدلنا ہوگا۔
زہرا ارشادی نے افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کی طرف توجہ مبذول کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کو بڑھتے ہوئے انسانی بحران، معاشی تباہی اور ایک جامع حکومت بنانے میں چیلنجز کا سامنا ہے اور خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق بشمول تعلیم تک رسائی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
خاتون ایرانی سفیر نے کہا کہ بین الاقوامی براداری کو افغنستان کی مدد کرنی ہوگی۔ دیگر تنازعات کو افغانستان کی صورتحال سے توجہ نہیں ہٹانی ہوگی۔ افغانستان کے لوگوں کے زندہ رہنے کے لیے ترقیاتی اور انسانی امداد ضروری ہے، لیکن یہ کوئی طویل المدتی حل نہیں ہیں اور اسے معاشی ترقی کے ساتھ ملنا ہوگا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے واضح کیا کہ ہم کہتے ہیں کہ اصل رائے فلسطینی عوام کی رائے ہے اور فلسطینی عوام کے ووٹوں سے قائم ہونے والی حکومت وہاں (آکر آباد ...