ٹرمپ عہدہ صدارت سنبھالنے سے قبل ہی حماس کو تیسری وارننگ جاری کردی ہے، حماس کو فلسطینی عوام کی حمایت حاصل ہے، مگر جمہوریت کے دعوے دار مغرب و امریکہ کو یہ جمہوریت قبول نہیں
عارف کامل مرحوم آیت اللہ سید علی قاضی رحمۃ اللہ علیہ نے آج سے 87 سال قبل، (27 اگست 1938) ماہ رجب شروع ہونے سے ایک دن قبل، اپنے شاگردوں کے نام ایک خط تحریر کیا، اس خط میں انہوں نے ماہِ رجب کی اہمیت، عظمت اور معنویت پر زور دیتے ہوئے شاگردوں کو اس مبارک مہینے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی عملی ہدایات دیں، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
1. توبہ کریں
خاص طور ...
ائمہ معصومین علیہم السلام کے القاب اور نام خداوند متعال کی طرف سے دیے گئے ہیں اور ہر ایک لقب، کنیہ اور نام ان کے کمالات، خصوصیات اور دنیا میں ان کے مشن کی طرف اشارہ کرتا ہے
شہید جنرل قاسم سلیمانی ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار کارنامے انجام دیئے اور جن کی قربانی نے لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ایک نئی روشنی پیدا کی
مونگ پھلی کے کاشتکار امریکی صدر جمی کارٹر کو امن کا نوبل انعام ضرور دیا گیا لیکن امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ عالمی انتشار انہی کے دور حکومت میں پھیلا جس میں روس کے ساتھ اختلافات کو ہوا دینے جیسے موضوعات شامل ہیں۔
کئی خبریں آئیں کہ ہزاروں خوارج جمع کیے جا رہے ہیں اور انہیں عراق لانچ کیا جائے گا۔ ایسے میں عراق کے سفیر اور عراق کے انٹیلی جنس چیف نے گولانی سے ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات یقیناً یہ بتانے کے لیے ہوگی کہ عراق کے خواب نہ دیکھے جائیں اور اب عراق بشار کے شام کی طرح ترنوالہ نہیں ہے۔
ریاست پاکستان سے علماء کا تعاون حاصل کرے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کی جائے۔ پاراچنار کا مسئلہ گھمبیر ہو رہا ہے، اس کی حساسیت کو سمجھا جائے اور اس کا تدارک کیا جائے۔
ایسا معاشرہ نہ صرف یہ کہ کسی بھی ظالم اور جابر کی دھونس اور دھمکی کو قبول نہیں کرتا بلکہ وہ احکامات الہی کی تکمیل میں کسی مصلحت کا شکار ہوتا۔ اس معاشرے میں بسنے والے افراد بصیرت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ وہی افراد ہیں جن کا تعارف سورہ عصر خسارہ میں مبتلا افراد کے مدمقابل کروارہی ہے کہ صرف وہ لوگ خسارے میں نہیں ہیں جو ایمان لائے، اعمال صالح انجام دیتے ہیں ...
سید حسن کے لیے لوگوں کی زندگیاں بچانا، ان کے معاشی حالات درست کرنا، عوام کی صحت کی دیکھ بھال کا نظام مستحکم کرنا اور معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنا ہمیشہ ترجیح رہی ہے۔ وہ اپنے آپ کو کسی بھی طرح اور ہر سطح پر دوسروں کی مدد کرنے کا پابند سمجھتے تھے
ان لوگوں کا مقصد یہ ہے کہ فلسطینی عوام کے جائز حق سے ان کو دستبردار کر دیا جائے اور جو کچھ 76 سالوں سے صیہونیت نے فلسطینیوں کے خلاف، مصریوں، لبنانیوں، شامیوں اور خطے کی دیگر اقوام کے ساتھ ظلم روا رکھا ہے، اس پر خاموشی اختیار کی جائے۔
اس وقت فریضہ "بصیرت" کے ساتھ حق کے پرچم کو سربلند رکھنا اور جدوجہد کو جاری رکھنا ہے۔ یہ جدوجہد سیاسی، سماجی، معاشی اور عسکری ہر میدان میں ہونی چاہیئے۔ اس میں شک نہیں کہ جیت بہرحال حق کی ہونی ہے