عارف کامل مرحوم آیت اللہ سید علی قاضی رحمۃ اللہ علیہ نے آج سے 87 سال قبل، (27 اگست 1938) ماہ رجب شروع ہونے سے ایک دن قبل، اپنے شاگردوں کے نام ایک خط تحریر کیا، اس خط میں انہوں نے ماہِ رجب کی اہمیت، عظمت اور معنویت پر زور دیتے ہوئے شاگردوں کو اس مبارک مہینے سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی عملی ہدایات دیں، جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
1. توبہ کریں
خاص طور ...
ائمہ معصومین علیہم السلام کے القاب اور نام خداوند متعال کی طرف سے دیے گئے ہیں اور ہر ایک لقب، کنیہ اور نام ان کے کمالات، خصوصیات اور دنیا میں ان کے مشن کی طرف اشارہ کرتا ہے
شہید جنرل قاسم سلیمانی ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار کارنامے انجام دیئے اور جن کی قربانی نے لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ایک نئی روشنی پیدا کی
ایسا معاشرہ نہ صرف یہ کہ کسی بھی ظالم اور جابر کی دھونس اور دھمکی کو قبول نہیں کرتا بلکہ وہ احکامات الہی کی تکمیل میں کسی مصلحت کا شکار ہوتا۔ اس معاشرے میں بسنے والے افراد بصیرت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ وہی افراد ہیں جن کا تعارف سورہ عصر خسارہ میں مبتلا افراد کے مدمقابل کروارہی ہے کہ صرف وہ لوگ خسارے میں نہیں ہیں جو ایمان لائے، اعمال صالح انجام دیتے ہیں ...
ہم حکمت کی حکمرانی کے نیازمند ہیں اور اقدار تو رسولﷺ کی جانب سے متعین ہو چکی ہیں خالی علم انسان کی سعادت کے لئے کافی نہیں ہے حکمت بھی اس کے ہمراہ ہونی چاہئے ۔ اگر علم و حکمت ساتھ ساتھ ہوں تو یہ مکتب نجات دہندہ مکتب ہے
اس وقت اسلامی دنیا کو محبت، سکون اور وحدت کی ضرورت ہے۔ سو اس بات کی ضرورت ہے کہ ایک مشترک لٹریچر وضع کیا جائے اور ہر قسم کی توہین کو ممنوع قرار دیا جائے
مارے دور میں ایسے مفکر اور نظریہ پرداز موجود ہیں جو دشمن کی سازش کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کو اسلام میں جذب کرنا مشکل ہوگیا ہے اس لئے ان سے اسلام اور مسلمانوں کے فائدہ کے لئے کام لینا ممکن نہیں ہے
سقاخانہ صحن نو بھی حرم میں تعمیر کیا گيا تھا جس کے بانی کے طور پر موتمن السلطنہ یا مستشارالملک کا نام لیا جاتا ہے یہ سقاخانہ موجودہ صحن آزادی کے وسط میں تھا اور اس کاحجم اور طرز ساخت؛ سقاخانہ نادری کی طرز پر تھا۔
رسول اکرم کے دور حیات میں اور کچھ مدت بعد اس گھر کے اوپر ایک بقعہ تھا، حضرت رسول خدا (ص) ایک جگہ پر کھڑے ہو کر اہل قبور کو سلام کرتے تھے اور دوسرے لوگ بھی رسول اکرم (ص) کی پیروی کرتے ہوئے یہاں کھڑے ہوکر بقیع میں مدفون لوگوں کا احترام کرتے تھے۔
یہ بات آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز ہفتہ تہران میٹرو کی لائن 6 اور 7 کے 5 اسٹیشنوں اور ریلوے میں 11 کلومیٹر کے اضافے کی افتتاحی تقریب میں کہی۔
اس دورے کے دوران وزیر خارجہ تباہ شدہ جگہوں میں سے ایک پر موجود تھے اور انہیں حالیہ شامی لینڈ سلائیڈنگ سے امداد اور ملبہ ہٹانے کے عمل کے بارے میں قریب سے آگاہ کیا گیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ترکی کے زلزلہ زدہ لوگوں کے لیے20 ٹن انسانی امداد پر مشتمل ایرانی آرمی طیارہ ترکی شہر آدیامان کے ہوائی اڈے پر اترا جب کہ وزیر خارجہ بھی ترکی میں موجود تھے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے دائرے کے ایک جج کو معطل کرنے اور ان کے دفتر کو سیل کرنے کے فیصلے نے موجودہ بحران کو مزید حساس اور پیچیدہ مرحلے میں پہنچا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے اپنی گہری سیاسی بصیرت اور عزت و استقامت کے صحیح فہم کے ساتھ استکباری طاقتوں کی ہزیمت زدہ آنکھوں کے سامنے اسلامی نظام کی حاکمیت کو اجاگر کیا۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا اس نئے رُشدی کو اُسکے طاغوتی آقا سلمان رُشدی جتنی ہی اہمیت دیں گے!؟ اور کیا مسلمان علما اپنی صفوں سے اٹھنے والے اِن منافقوں کی روک تھام کیلئے کوئی مشترکہ لائحہ عمل تیار کر پائیں گے؟