جنگ بندی معاہدے کی کامیابی کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے اور ہمیں یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہوگا کہ صورت حال کہاں تک پہنچے گی۔" ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ لبنان کی صورت حال غزہ سے مختلف ہے اور سب سے اہم فرق حزب اللہ کی فوجی طاقت ہے۔
آج علی الصبح اسرائیلی میڈیا نے الارم سائرن کی آواز اور مقبوضہ فلسطین کے جنوب میں ڈرون حملے کے امکان کی اطلاع دی اور بعض ذرائع نے اردن کی سرحد کے قریب متعدد دھماکوں کی آوازیں سننے کی بھی اطلاع دی۔
صیہونی ذرائع ابلاغ نے نیتن یاہو اور غاصب رجیم کے سیکورٹی اداروں سے کہا ہے کہ اگر حزب اللہ کی جانب سے کسی اہم اور اسٹریٹجک ہدف کو نشانہ بنایا گیا ہے تو وہ سید حسن نصر اللہ کی تقریر سے قبل اس کا اعلان کردیں تاکہ ان کی ساکھ متاثر نہ ہو۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جاپان کے این ایچ کے چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں اس طرح سے کی گئی ہیں کہ شہری متاثرین کی تعداد اور شہری انفراسٹرکچر کی تباہی غیر معمولی حد تک زیادہ ہے۔
انہی اعداد و شمار کے مطابق اس راستے سے نومبر 2023 سے قبل دنیا کا 24 اعشاریہ 9 فیصد کیروسین اور جیٹ فیول، 22.7 فیصد خوردنی تیل اور بائیو فیولز، مختلف بلینڈنگز 17.5 فیصد روانہ کیے جاتے تھے۔
ضیف اللہ الشامی نے اسرائیل اور اس کے حامیوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پر حملے اور اس کامحاصرہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں ان کے خلاف حملوں کا باعث ہے۔
حزب اللہ نے آج سہ پہر ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے غزہ کے عوام اور فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے لیے 11:20 پر مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صہیونی اڈے العاصی کو نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور برطانیہ کا حملہ علاقے اور دنیا کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتا ہے اور اس کے نتائج کی ذمہ داری امریکہ، برطانیہ اور صیہونیوں پر ہوگی۔
انہوں نے عالمی کیتھولک رہنما سے کہا کہ وہ عالمی ریڈ کراس کو اسرائیلی قیدیوں سے ملنے کا انتظام کرے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "آپ کی مداخلت صورتحال کو بدل سکتی ہے اور قیمتی جانیں بچا سکتی ہے۔"
افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کہا ہے کہ ’عالم اسلام متحد ہو کر آزاد فلسطین کے لیے آواز اٹھائے اور غزہ میں جاری قتل عام کے خلاف کھڑے ہوں۔
پوپ فرانسس نے ہفتہ وار دعائیہ خطاب میں اسرائیل کے چہرے سے نقاب اتار پھینکا اور عالمی برادری کا ضمیر جھنجھوڑنے کی ایک اور کوشش کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے جنگ نہیں، دہشت گردی ہیں۔
صدر ایران سید ابراہیم رئیسی نے اپنے سوشل میڈیا کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد ویٹو کرکے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ معصوم بچوں اور عورتوں کے بے رحمانہ قتل عام کا سب سے بڑا حامی ہے۔
مشکل حالات میں غزہ میں متاثرہ لوگوں کو صحت کی خدمات فراہم کرنے پر ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او ایگزیکٹو بورڈ، ممبران ممالک و دیگر سٹیک ہولڈرز کے مشکور ہیں، ہسپتالوں اور زخمیوں اور بیماروں کو لے جانے والی ایمبولینسوں پر ٹارگٹڈ حملے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔
اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 99 سیکریٹری جنرل کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی توجہ کسی ایسے معاملے کی جانب مبذول کروائے جس سے ان کی رائے میں عالمی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی غزہ کے بارے میں او آئی سی کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ اجلاس میں شریک اسلامی ملکوں کے سربراہوں سے ملاقات اور گفتگو بھی کریں گے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...